Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

بے ہوشی کا کامیاب علاج (محمد سعیداحمد‘ حیدرآباد)

ماہنامہ عبقری - نومبر 2011ء

غشی بذات خود کوئی مرض نہیں ہے بلکہ مختلف نوعیت کے لحاظ سے یہ مرض اور طبی و مرضیہ کیفیات کے باعث ظہور میں آتی ہے لیکن غشی کا طاری ہونا بہرحال بہت خطرناک کیفیت ہے اور بعض امراض میں تو یہ مہلک امراض کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوتی ہے اکثر بہت زیادہ خوف و غم یا یکایک کسی شدید ذہنی و روحانی کرب کے باعث بحالت صحت بھی اچانک اس کا حملہ ہوجایا کرتا ہے۔ مشہور محقق و حکیم بقراط کا قول ہے کہ :”جن لوگوں کو کسی ظاہری سبب کے بغیر بار بار غشی آئے وہ دفعتاً موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔“ رموز صحت وحکمت کے شہرہ آفاق شارح حکیم ابوالحسن بن سہل ابن طبری کی تشریح کے مطابق بقراط کے اس قول کا مفہوم یہ ہے کہ ایسے لوگوں کا جسم جلد تحلیل کو قبول کرنے کے قابل ہے اور ان کی حرارت غریزیہ نہایت کمزور ہے یہی وجہ ہے کہ ادنیٰ سبب کی بنا پر ان کی حرارت غریزیہ جلد بُجھ جاتی ہے اور وہ موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ آئمہ طب کی تحقیق کے مطابق غشی کے نمایاں اسباب یہ ہیں: ٭ جسم سے کافی مقدار میں خون کا بہہ نکلنا۔٭ بخار کی شدید ترین حالت٭ جسم کے کسی حصے میں درد شدید کا رونما ہوکر دل کا اس صدمے سے متاثر ومغلوب ہونا۔٭ حالت مرض میں مریض کے احساس پر خوف‘ غیض و غضب یا شدید غم کا طاری ہونا۔٭ کثرت سے دست (اسہال) آنا۔٭ جسم میں بہت زیادہ رطوبات کی کثرت یا قلت ہونا۔٭ قولنج وغیرہ کا ایسا شدید درد کہ جس کا صدمہ دل کے لیے ناقابل برداشت ہوجائے۔٭ کسی سبب سے جسم سے بہت زیادہ پسینہ کا اخراج۔٭ اگر عورت ہوتو مریضہ کا اختناق الرحم میں مبتلا ہونا۔ جب معدے میں رطوبات کی کثرت سے متلا زیادہ ہوتا ہے تو اس کی وجہ سے دل کی حرارت گھٹ جاتی ہے اور معدے میں رطوبات کا فقدان ہوجائے تو لازمی طور پر دل کی حرارت منتشر اور کمزور ہوجاتی ہے۔ اس لیے ہر دو صورتوں میں غشی طاری ہوتی ہے اگر جسمانی کیفیات یکایک متغیر ہوجائیں یعنی جسم گرم سے ٹھنڈا اور ٹھنڈے سے گرم ہوجائے تو ایسی صورت میں بھی مریض غشی میں مبتلا ہوجاتا ہے کیونکہ جب مریض کے جسم کو یک بیک ٹھنڈک پہنچتی ہے تو شدت برودت سے مسامات بند ہوکر جسم بخارات سے بھرجاتا ہے اور بے چینی اور غم کی حالت طاری ہوجاتی ہے اور جب اچانک جسم گرم ہوجائے تو شدت حرارت سے حرارت غریزی خشک ہوکر ضعف قلب پیدا ہوجاتا ہے۔ جب جسم میں صفراوی اور بلغمی مادے پگھل کر رقیق ہوجاتے ہیں تو پسینہ کثرت سے آتا ہے گرم پسینہ کا آنا حرارت غریزی کے قوی ہونے پر دلالت کرتا ہے اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ مرض آسانی سے دور ہوجائے گا جبکہ ٹھنڈے پسینہ کا آنا مرض کے طول کھینچنے کی علامت ہوتا ہے امراض حادہ میں ٹھنڈا پسینہ مرض الموت کا پیش خیمہ ہے لیکن ہلکے بخاروں میں ٹھنڈا پسینہ صرف طول مرض کی نشانی ہے۔ البتہ اگر بخاروں کے مریض کو پسینہ آنے کے بعد بخار میں تخفیف نہ ہو تو یہ ایک بُری علامت ہے۔ علاج کے سلسلے میں اگر غشی کا سبب کثرت رطوبات ہو تو اس کا علاج اسغراخ بدن ہے اگر قلت رطوبات اس کا سبب تشخیص ہو تو مریض کو ہلکی زود ہضم غذائیں دینا بہتر تدبیر ہے۔ اگر غشی کا سبب پسینہ کی کثرت ہو تو ایسی حالت میں عربی بید مشک عرق گلاب عرق برگ آس کو بطور طلا لگانا اور چہرے پر ٹھنڈا پانی چھڑکنا مفید ہے اگر جسم سے بہت زیادہ خون کا اخراج اس کا سبب ہو تو سب سے پہلے اخراج خون کو روکنے کی تمام ممکنہ تدابیر اختیار کرنی چاہیے اگر کثرت قے کے سبب سے غشی طاری ہوجائے تو مصطگی 2 گرام سیب کے جوس کے ہمراہ قے کو روکنے کی کوشش کرنی چاہیے اور ایک ایک گھنٹہ کے بعد مریض کے معدے پر زعفران سوسن برگ آس چرائتہ عود ہر ایک دو گرام پیس کر پانی میں ملا کر ضماد کریں۔ مریض کو خام انگور کھلانا بھی مفید تدبیر ہے۔ اگر خام انگور میسر نہ ہوں تو منقیٰ کھلانا بھی فائدہ مند ہے۔ اگر بڑی آنتوں میں صفرا کی موجودگی اس کا سبب ہو تو مندرجہ ذیل ادویات کا حقنہ اس کا بہترین تدبیر علاج ہے۔ جو مقشر‘ گل بنفشہ‘ تخم خطی‘ سپستان گل بابونہ ہرایک دس گرام تا تیس گرام تک۔ ان تمام ادویہ کو بھگو کو جوش دے کر چھان لیں اور اس میں روغن بنفشہ ملا کر حقنہ کریں۔ مریض کو چھینک اور قے لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 582 reviews.